صلاح الدین کی عمر پانچ سال ہے، اس سے چھوٹے لڑکے نے اسے لافہ مارا ، وہ روتے روتے چپ ہو گیا اس نے جوابی تھپڑ نہ ماراـ
وہ لڑائی جھگڑے سے دور بھاگتا ہے ، اسکے دوستوں کے مطابق وہ انتہائی ڈرپوک واقع ہوا ہے، مکھی بھی مرے تو اسکا دل زوروں دھڑکے ہے،
۔
اب
صلاح الدین کی عمر دس سال ہے اسے ماسٹر نے بہت مارا لیکن وہ مسکراتا رہا ، اس کی موٹی چمڑی پر کچھ اثر ہی نہیں ہوتا ، ماسٹر مار مار کے تھک گیا، ماسٹر نے غصہ میں اسے ماں کی گالی دی اور بالآخر پوچھا "تمہیں درد نہیں ہوتا" اس نے جواب نہ دیا اور اپنی پیٹھ دکھائی جس پر جگہ جگہ مار کے نشان تھے
اور کہنے لگا "پہلےمیرا ابامیری ماں کو بہت مارتا تھا اب میں بیچ میں آجاتا ہوں"
۔
آگے
آج پندرہ سالہ صلاح الدین اپنے پڑوس میں رہنے والے بتیس سالہ آدمی کو چاقو سے زخمی کر کے بھاگ گیا، عینی شاہدین کے مطابق غلطی اس آدمی کی تھی ،
اس نے صلاح الدین کو باپ کے نشئی ہونے کا طعنہ دیا تھا ۔
۔
کچھ مدت بعد
آج اخبار کے ایک کونے میں خبر چھپی کہ ایک بیس سالہ لڑکے نے اپنے باپ کو مبینہ طور پر قتل کر دیا ،
اسکا نام صلاح الدین بتایا گیا ہے،
اس خبر پر تبصرہ کچھ یوں تھا : آج یوم انسانیت پر اپنے سگے باپ کا قتل سمجھ سے بالاتر ہے ، بہت نا خلف اولاد تھی
۔
بالآخر
گینگ وار اور اغوا و ڈکیتی کی کئی وارداتوں میں ملوث صلاح الدین عرف بابا بھائی آج پولیس مقابلے میں مارا گیا یہ شخص ہیروئن کے تین بڑے سمگلروں اور پرائمری سکول کے دو اساتذہ کا قاتل بھی تھا
اور سپاری لے کر انکا قتل کر رہا تھا.....
۔
اس سے نتیجہ یہ اخذ ہوتا ہے کہ :
ہم اپنے شیطان خود بناتے ہیں ، اس وقت جب ہمیں پتا بھی نہیں ہوتا
اور جب ہم جان لیتے ہیں تب تک ہماری غلطی کئی چراغ گل کر چکی ہوتی ہے
وہ لڑائی جھگڑے سے دور بھاگتا ہے ، اسکے دوستوں کے مطابق وہ انتہائی ڈرپوک واقع ہوا ہے، مکھی بھی مرے تو اسکا دل زوروں دھڑکے ہے،
۔
اب
صلاح الدین کی عمر دس سال ہے اسے ماسٹر نے بہت مارا لیکن وہ مسکراتا رہا ، اس کی موٹی چمڑی پر کچھ اثر ہی نہیں ہوتا ، ماسٹر مار مار کے تھک گیا، ماسٹر نے غصہ میں اسے ماں کی گالی دی اور بالآخر پوچھا "تمہیں درد نہیں ہوتا" اس نے جواب نہ دیا اور اپنی پیٹھ دکھائی جس پر جگہ جگہ مار کے نشان تھے
اور کہنے لگا "پہلےمیرا ابامیری ماں کو بہت مارتا تھا اب میں بیچ میں آجاتا ہوں"
۔
آگے
آج پندرہ سالہ صلاح الدین اپنے پڑوس میں رہنے والے بتیس سالہ آدمی کو چاقو سے زخمی کر کے بھاگ گیا، عینی شاہدین کے مطابق غلطی اس آدمی کی تھی ،
اس نے صلاح الدین کو باپ کے نشئی ہونے کا طعنہ دیا تھا ۔
۔
کچھ مدت بعد
آج اخبار کے ایک کونے میں خبر چھپی کہ ایک بیس سالہ لڑکے نے اپنے باپ کو مبینہ طور پر قتل کر دیا ،
اسکا نام صلاح الدین بتایا گیا ہے،
اس خبر پر تبصرہ کچھ یوں تھا : آج یوم انسانیت پر اپنے سگے باپ کا قتل سمجھ سے بالاتر ہے ، بہت نا خلف اولاد تھی
۔
بالآخر
گینگ وار اور اغوا و ڈکیتی کی کئی وارداتوں میں ملوث صلاح الدین عرف بابا بھائی آج پولیس مقابلے میں مارا گیا یہ شخص ہیروئن کے تین بڑے سمگلروں اور پرائمری سکول کے دو اساتذہ کا قاتل بھی تھا
اور سپاری لے کر انکا قتل کر رہا تھا.....
۔
اس سے نتیجہ یہ اخذ ہوتا ہے کہ :
ہم اپنے شیطان خود بناتے ہیں ، اس وقت جب ہمیں پتا بھی نہیں ہوتا
اور جب ہم جان لیتے ہیں تب تک ہماری غلطی کئی چراغ گل کر چکی ہوتی ہے
No comments:
Post a Comment