Thursday, July 16, 2015

ایازی
"کیا کیجئے جانا تو پڑے گا سلطان حکم دے چکے ہیں۔۔ انکو مجھ پر بہت مان ہے اور تم مجھے رکنے کا کہہ رہی ہو ۔"ڈھال کو اٹھاتے ہوئے عالی ہمت سپاہی نے کہا
"آپ نےاپنی ساری عمر سلطان کے لئے جنگوں میں جھونک دی ، کیا ہوا جو اس بار آپ شریک نہ ہوں ؟؟۔"بائیں گال سے اشک مٹاتے ہوئے سپاہی کی اہلیہ بولی"آپکو بیٹا ہونے کی کتنی خوشی ہو گی ۔آپ موجود ہونگے تو مجھے بھی تسلی رہے گی"
"میں نہیں رک سکتا بانو۔۔ مجھے جانا ہو گا۔تین اطراف سے دشمن حملہ آور ہے ۔مجھے اپنے ہونے والے بیٹے کے ساتھ ساتھ پوری سلطنت کے نونہالوں کا خیال ہے ۔۔۔ اور اگر اللہ نے بیٹا عطا فرمایا تو واپسی پر میں خود اسکا نام رکھوں گا، "
سپاہی نے یہ کہتے ہوئے اپنی زرہ کاتسمہ باندھا اور اہلیہ کا ماتھا چوم کر باہر نکل گیا ۔۔
حب وطن سے مجبور سپاہی اپنی گھر والی سے مزید کچھ نہ کہ پایا ۔۔ اسکی خاموشی ہزار ہا تقاریر پر بھاری تھی۔۔
سپاہی نے باہر اپنے پڑوسی کو ایک کاغذ کا ٹکڑا پکڑایا اور تاکید کی کہ اگر وہ جنگ سے زندہ نہ لوٹا تو اس کاغذ کو اسکے گھر پہنچا دیا جائے ۔۔ اس کاغز پر لکھا تھا "میرے بیٹے کانام زمان خان رکھا جائے۔۔ "
سلطان کا نام بھی زمان خان تھا۔۔۔

No comments: