Tuesday, July 14, 2015

ایک جج نے مجرم سے پوچھا کہ تمہاری آخری خواہش کیا ہے، اس نے جواب دیا کہ میری آخری خواہش یہ ہے کہ مجھے سزا نہ دی جائے۔
جتنی بچگانہ اس مجرم کی خواہش تھی اتنی ہی بچگانہ ہماری خواہشات بھی ہیں اور ہماری دعائیں ہماری خواہشات کا آئینہ دارہوتی ہیں۔خود پسندی دوردھاری تلوارہے یہ مقابلے میں ڈال کر آہن کو خنجر تیز بھی بنا سکتی ہےاور حد سے زیادہ بھڑکا کر اسی خنجر تیز کا شکار بھی۔
انسان اپنی پسندیدگی اور اپنی خواہشوں کے بھنور میں اس قدر پھنس چکا ہے کہ اسے خود اپنی مانگ کا بھی خیال نہیں۔
نوافل کا اہتمام کر کے اس چیز کی آرزومیں دعا کرنا جو ممنوع ہے،خود کو دھوکہ دینا ہے۔مثلا کسی بے ضرر زی روح کو ستانے کے لئے طاقت کی آرزو اور اس آرزو کی تکمیل کے لئے تسبیحات کی قطار۔۔
.
لوگ خُوش ہیں اُسے دے دے کے عبادت کے فریب
وہ مگر! خُوب سمجھتا ہے، خُدا ہے وُہ بھی

No comments: